ساحر لکھنوی
معروف شاعر اور ماہرِ اردو لسانیات ساحر لکھنوی کا اصل نام سید قائم مہدی نقوی ہے، عرفیت جمشید نواب جو بعد میں جمشید اختر بنی ۔ولادت 6 ستمبر 1931 کھارا در کراچی ۔تعلیم ایم اے ، ایل ایل بی ۔ ۔ڈی ، آئ ،ایل،ایل ،
شاعری کی ابتدا سلام اور نوحے سے کی نعد میں غزل بھی کہی ۔1965 کے بعد سے مولانا مظفر حسن جونپوری کے اصرار پر نعت ، منقبت اور قسیدے کہنا شروع کیئے ۔پہلا مرثیہ 1975 میں کہا ۔
اس کے علاوہ منظوم تاریخ گوئ بھی کی اور افسانہ نگاری بھی اور یوں انکی ۔ نظم و نثر میں پندرہ سے زیادہ کتب شائع ہوئیں۔جن میں یہ بھی شامل ہیں
آیاتِ درد
احساسِ غم
لہو رنگ صحرا ( مرثیئے اور سلام)
باتیں ہماری رہ گئیں(حسین اعظمی کی شخصیت اور فن)
شمشیر و سنان
سانجھ بھئ جو دیس
MARASI E SAHIR LAKHNAWI
PHIR AAJ HAI TALAB E JOHAR E SUKHAN MUJH KO
RASOOL MAQSAD E RESALAT AUR HUSSAIN a.s.
SAD SHUKR AAJ TABE SUKHANWAR BAHAL HAI
TOTAL MARSIYAS = 13
Source: Mahnama KhairulAmal, Sahir Number, Mata e Gham and Aasar o Ifkar Academy, Pakistan
Special Thanks: Irum Naqvi, Pakistan for short bio