PROFESSOR KARRAR HUSSAIN

پروفیسر کرار حسین

پروفیسر کرار حسین 8 ستمبر، 1911ء کو کوٹہ، راجستھان، برطانوی ہندوستان میں پیدا ہوئے. آگرہ یونیورسٹی سے ایم اے (اردو)، ایم اے (انگریزی) کی ڈگریاں حاصل کیں۔ زمانہ طالب علمی میں وہ انڈین نیشنل کانگریس اور خاکسار تحریک سے بھی وابستہ ہوئے۔ تعلیم کی تکمیل کے بعد انہوں نے تدریس کو اپنا شغل بنایا۔ اور 1933 میں میرٹھ کالج میں بطور لیکچرر متعین ہوئے وہاں انکے شاگردوں میں جمیل جالبی ، انتظار حسین ،حسن عسکری اورسلیم احمد کے نام بھی شامل ہیں ۔ تقسیم ہند کے بعد وہ پاکستان آگئے جہاں وہ متعدد تعلیمی اداروں کے پرنسپل اور جامعہ بلوچستان کے وائس چانسلر رہے۔ وہ کراچی میں اسلامی ریسرچ سینٹر کے ڈائریکٹر بھی رہے۔ وہ ادبیات ،علم التعلیم ، اسلامی تاریخ ، فلسفہ اور سماجی و ثقافتی مسائل سے متعلق وسیع علم رکھتے تھے اور ان موضوعات پر اپنی تحریر و تقریر سے گراں قدر سرمایہ نسلِ نو کو منتقل کیا۔

پروفیسر کرار حسین نے 7 نومبر، 1999ء کو کراچی، پاکستان میں وفات پائ اور کراچی کے سخی حسن قبرستان میں سپردِ خاک ہوئے۔

تصانیف

ان کی تصانیف میں ‘قرآن اور زندگی’، ‘مطالعہ قرآن’ اور ‘غالب: سب اچھا کہیں جسے’ وغیرہ شامل ہیں۔ اس کے علاوہ بھی ان کی تقاریر کے کئی مجموعے کتابی صورت میں شائع ہوچکے ہیں۔ ان کو شاعری سے بھی شغف رہا اور انکےکلام میں نعت ، سلام ، منقبت ، مرثیہ ، نظم و غزل ہر صنفِ سخن شامل ہے، جو گاہے بگاہے مختلف ادبی جرائدکی زینت بنی.

پروفیسر کرار حسین نے اپنی حیات میں ایک ہی مرثیہ کہا جو 72 بند پر مشتمل ہے اور مخمس کی شکل میں ہے۔ یہ مرثیہ انکے فلسفیانہ اسلوب سے مزین اپنی نوعیت کا بہت منفرد مرثیہ ہے ۔۔

MARSIYA E PROF KARRAR HUSSAIN

KARBALA KARBALA

TOTAL MARSIYAS = 1

Total Page Visits: 230 - Today Page Visits: 1

eMarsiya – Spreading Marsiyas Worldwide