★ میر حسن دہلوی ★
میر انیس کے دادا میر حسن مثنوی کے بادشاہ تصوّر کیے جاتے ہیں ۔ علوم عروض و قواعد پہلے اپنے والد میر ضاحک سے سیکھا مگر شاعری میں سودا اور میر تقی میر کی پیروی کی ۔ میر حسن کے ابھی تک صرف تین مرثیے دستیاب ہوۓ ہیں ۔ ایک مرثیے کے دو بند حاضر ہیں
جب دشت میں شبیر کا لشکر گیا مارا
حر قتل ہوا قاسم مضطر گیا مارا
اور نہر پر عباس دلاور گیا مارا
اکبر گیا مارا علی اصغر گیا مارا
کیا دکھ شہ لولاک کے پیاروں پہ پڑے تھے
دروازۂ خیمہ پہ کمر پکڑے کھڑے تھے
حر قتل ہوا قاسم مضطر گیا مارا
اور نہر پر عباس دلاور گیا مارا
اکبر گیا مارا علی اصغر گیا مارا
کیا دکھ شہ لولاک کے پیاروں پہ پڑے تھے
دروازۂ خیمہ پہ کمر پکڑے کھڑے تھے
قاسم کو تیری راہ میں فدا کردیا میں نے
عباس سے بھائ کو جدا کردیا میں نے
اکبر کو شریک شہدا کردیا میں نے
اصغر کو بھی امت پہ فدا کردیا میں نے
غالب ہے سکینہ پہ بہت تشنہ دہانی
معصوم کو ملتا نہیں ایک بوند بھی پانی
عباس سے بھائ کو جدا کردیا میں نے
اکبر کو شریک شہدا کردیا میں نے
اصغر کو بھی امت پہ فدا کردیا میں نے
غالب ہے سکینہ پہ بہت تشنہ دہانی
معصوم کو ملتا نہیں ایک بوند بھی پانی
Special thanks to Ali Imam Gauhar Sahab for these Marsiyas and Zeeshan Zaidi for short bio
MIR HASAN DEHLVI
SHUKR HAI NAATA NAHIN HAI QAISAR O KHAKHAN SE
ZINDAN MAIN JAB HUSSAIN KI BETI GUZAR GAYI
TOTAL MARSIYAS = 2
Total Page Visits: 572 - Today Page Visits: 1