★ مرزا محمد رفیع سودا ★
مرزا رفیع سودا کا شمار ان خوش قسمت شعراء میں ہوتا ہے جنہیں میر تقی میر شاعر بلکہ “مکمل شاعر” سمجھتے تھے ۔ چھوٹی عمر میں شاعری کا شوق پیدا ہوا۔ اور فارسی میں شعر کہنے لگے۔ نواب آصف الدولہ سے ملک الشعراء کا خطاب ملا۔ مولانا ضمیر اختر نقوی کے پاس ان کے دو قلمی مرثیے موجود ہیں
حسین تجھ کو یہ عرشِ بریں کرے ہے سلام
وہاں سے آن کے روح الامیں کرے ہے سلام
وہاں سے آن کے روح الامیں کرے ہے سلام
فقط نہ گردوں ہی تسلیم میں ہے تیرے خم
تجھے تو عیسیِٰ گردوں نشیں کرے ہے سلام
تجھے تو عیسیِٰ گردوں نشیں کرے ہے سلام
وحوش خاک پہ جتنے ہیں اور ہوا میں طیور
جہاں ہے جو کوئی تجھ کو وہیں کرے ہے سلام
جہاں ہے جو کوئی تجھ کو وہیں کرے ہے سلام
فلک پہ جو ہے سو کرتا ہے بندگی تیری
ہر ایک ساکنِ روئے زمیں کرے ہے سلام
ہر ایک ساکنِ روئے زمیں کرے ہے سلام
جو اہلِ شرع کا ہے رکن وہ سدا تجھ کو
سمجھ کے صاحبِ شرعِ متیں کرے ہے سلام
سمجھ کے صاحبِ شرعِ متیں کرے ہے سلام
ترا وہ نور ہے جس کے تئیں چہ مہر و چہ ماہ
ہر ایک خاک پہ گھس کر جبیں کرے ہے سلام
ہر ایک خاک پہ گھس کر جبیں کرے ہے سلام
تری وہ ذاتِ مکرم ہے اے شہِ دو جہاں
کہ جس کو خلقتِ دنیا و دیں کرے ہے سلام
کہ جس کو خلقتِ دنیا و دیں کرے ہے سلام
تری جناب تو وہ خلق کی ہے خالق نے
جسے ہمیشہ تمام آفریں کرے ہے سلام
جسے ہمیشہ تمام آفریں کرے ہے سلام
عبودیت ہے تری فخر ایک عالم کو
ترے غلام کو فغفورِ چیں کرے ہے سلام
ترے غلام کو فغفورِ چیں کرے ہے سلام
یہ نقش صفحۂ عالم پہ ہے ترا جس کو
ہر ایک صاحبِ تاج و نگیں کرے ہے سلام
ہر ایک صاحبِ تاج و نگیں کرے ہے سلام
نہ موجِ آب ہی پیاسی ہے بندگی کی تری
حباب بھی بدمِ واپسیں کرے ہے سلام
حباب بھی بدمِ واپسیں کرے ہے سلام
کسی خوشی میں ہو کوئی سنے جو تیرا نام
تو جان و دل سے وہ ہو کر حزیں کرے ہے سلام
تو جان و دل سے وہ ہو کر حزیں کرے ہے سلام
تری جناب میں ہووے قبول یا شہِ دیں
ادب سے سودا بصدق و یقیں کرے ہے سلام
ادب سے سودا بصدق و یقیں کرے ہے سلام
Special Thanks to Zeeshan Zaidi, UK for short biography
مراثئ سودا
ابر رونیکو
آج روتے ہیں
AAJ ROTAY HAIN AHMAD E MUKHTAR
آج وہ دن ہے کہ سب اہل جہاں روتے ہیں
AJ WOH DIN HAI KE SAB AHLE JAHAN ROTE HAIN
احوال روزکار مورخ لکھا گیا
AHWAL E ROZGAR E MUARRIKH LIKHA GAYA
اشجار غم سے
اے امام زبان واویلا
اے باد صبا
اے قوم ٹک سنو
بانو کہتی تھیں کہ رن کا قصد مت کر سائیان
BANO KEHTI THIIN KE RAN KA QASD MAT KAR SAIYAN
بانو یوں کہتی ہیں
بدن پہ زخم ستم رن میں جب اٹھاۓ حسین
BADAN MAIN ZAKHM E SITAM RAN MAIN JAB UTHAYE HUSSAIN
بنت نبی کے
بنت نبی
بنے قاسم کو
بولے ہیں مرغ چمن
پہونچ اے ابر
پوچھے ہے تم سے
تشنہ لب سبط
جاؤ بھرے
جب کہا ہو کر
جس کو دیکھا زیر فلک سو غم سے آج مکدر ہے
JIS KO DEKHA ZER E FALAK SO GHAM SE AAJ
جو مجھ سے کہتے ہیں
JO MUJH SE KEHTAY HAIN KE MARSIYE SIWA KUCH AUR
جیسے میں دیکھا ہے
چاند رات محرم
چرخ کی
چلا جب کربلا
چمن میں آئ ہے کیسی یہ رت مری نین سے کوئ نہارے
خامہ ام
دل خیر النسا جسدم
دل سے جو پوچھا میں
دیکھکر صبح کو میں
دیکھو چرخ
رکھتی ہے داغ غم
رووے جو
سمیت از اقربا بن
سن اے گردوں
سن لو محبان
سنو محبو
شام سے وہ قافلہ
عابد کہتے ہیں یہ سب سے
عابدین کہتے ہیں
عزیزو
غرق خوں میں
غم ہے
فلک نے کربلا میں ابر جس دن ظلم کا چھایا
کا میں کہے بات کمن من کے
کافراں آل محمد پہ ستم
کربل میں جو
کربلا سے شام ہو کر جب مدینے آئیاں
KARBALA SE SHAAM HO KAR JAB MADINE AAIYAN
کرتی ہیں بانو
کرے ہے خامہ ء غم
کس دن اس شادی
کس سے اے چرخ
کشتہ گرویرزجور
کہا اساڑھ نے یوں جیٹھ کے مہینے سے
KAHA ASARH NE YUN JAITH KE MAHINAY SE
کہا سرور نے
کہا یہ دل کو راضی ہے کیوں تو چشم پرنم سے
کہتا ہے غم ہمیں نہ
کہتی ہیں بانو
کہتی ہیں بنت پیمبر
KEHTI HAIN BINTE PAYAMBARKEHTI HAIN BINTE PAYAMBAR
کہتے ہیں رورو کے
کہوں کس سے
کہے ہے فاطمہ رو رو
کہیں فاطمہ
کوکدی زینب
کیا چرخ واژگوں کا ستم اب کروں بیاں
کیا کروں شادی
کیا میں صبح
کیا نظر بھر بھر کے
کیا ہوا ہاۓ خدا آج حسین مظلوم
کیا ہوا ہاۓ
کیوں مضطرب الحال
گردوں پراز
GARDOON PARAZ KHAROZ O FUGHAN WA MUSIBATA
گردوں پہ
گیا گودی میں
گردوں پہ
گیا گودی میں
لگا وطن سے جو
ماں اصغر کی دن اور رین
مان اصغر کے دن
مقبول حق ہے جس کو
میں اک نصاری سے یوں ازراہ نادانی
MAIN IK NASARA SE AZRAHA E NADANI
میں تم سے کیا کہوں
نہیں ہلال فلک پر مہ محرم کا
NAHIN HILAL E FALAK PAR MAH E MUHARRAM KA
نئ یہ شادی بیاہ کی کس کی تو نے فلک اٹھائ ہے
ہاۓ وہ ناتی
ہاۓ وہ
ہاۓ وے حیدر
ہے ایک روایت
وہ مجھ سے کہتے ہیں کہ مرثیۓ سوا کچھ اور
یارو ایسا
یارو ستم نو
یارو ستم یہ سنو چرخ کہن کا
یارو سنو تو
یارو نہ اپنے
یہ زینب
Total Page Visits: 633 - Today Page Visits: 5