★ میر محمد عسکری رئیس ★
میر رئیس ، میر انیس کے منجھلے بیٹے تھے ۔ آپ کی تصانیف میں 22 مرثیے ، چند سلام اور رباعیات شامل ہیں ۔ نظم طباطبائ کہتے ہیں کہ رئیس اپنے خاندانی فن کی طرف زیادہ متوجہ نہ تھے ۔ انیس نے اپنے مرثیے “نمک خوان تکلم ہے فصاحت میری”
کہہ کر اس میں رئیس کا نام ڈال دیا تاکہ ان کو شوق پیدا ہو اور یہی ذریعۂ معاش بن جاۓ لیکن مرثیے میں بے انتہا پختگی تھی لوگوں نے یقین نا کیا کہ یہ مرثیہ رئیس کا ہے ۔ میر رئیس کے ایک مرثیے سے دو بند حاضر ہیں
لکھتا ہوں حال بانوۓ بیکس کے لال کا
تازہ ابھی شباب ہے اس نونہال کا
شہرہ ہے حسن اکبر یوسف جمال کا
ماں باپ کا ریاض ہے اٹھارہ سال کا
ناشاد بھی ہے وہ چمن روزگار میں
یہ پھول توڑتی ہے اجل کس بہار میں
فرماتے ہیں بہن سے کہ اے زینب حزیں
جاتے ہیں رزمگاہ میں اب اکبر جبیں
دولت ہماری لٹتی ہے تم کو خبر نہیں
مہماں ہے کوئ دم کا یہ مہ جبیں
گھر بے چراغ ہوتا ہے زہرا کے لال کا
زینب ریاض لٹتا ہے اٹھارہ سال کا
MARSIYA E MIR ASKARI RAEES
YARAB MUSAFIRAT MAIN KISI PAR SITAM NA HO