پروفیسر سردار نقوی
سید سردار محمد نقوی المعروف سردار نقوی 21 مارچ، 1941ء کو امروہہ، اتر پردیش، برطانوی ہندوستان میں پیدا ہوئے۔ والد کا نام سید انوار محمد نقوی تھا۔ ابتدائی تعلیم کا سلسلہ امروہہ ہی میں پائ ۔ تقسیم ہند کے بعد اپنے وطن سےہجرت کر کے کراچی آ گئے اور یہیں باقی تعلیم مکمل کی۔ کراچی یونیورسٹی سے بی ایس سی (آنرز) اور 1962ء میں ایم ایس سی (ریاضی) کی اسناد حاصل کیں
پروفیسر سردار نقوی نے ملازمت کی ابتدا 1963ء میں جیالوجیکل سروے ڈپارٹمنٹ سے کی۔ بعد ازاں مختلف سرکاری عہدوں پر فائز رہے ۔ لیکچرر شپ اختیار کی اور 1997ء میں بحیثیت پروفیسر اور سربراہِ شعبہ جیالوجی ریٹائرمنٹ لے لی ۔
انہوں شاعری کی ابتدا 1957ء میں سولہ برس کی عمر میں کی۔ ابتدا میں ہی ترقی پسند تحریک سے متاثر ہوئے اور اپنی شاعری کا رشتہ انسانی دکھ اور آلام سے جوڑا۔ انہوں نے نعت ، منقبت ، غزل، مرثیہ ہر صنف میں لکھا۔ تاہم مرثیہ گوئی میں ملک گیر شہرت پائی۔ ایک عرصہ تک ریڈیو پاکستان کراچی اور پی ٹی وی پر ان کا مرثیہ تحت اللفظ ہر سال باقاعدگی سے پیش ہوا۔
سردار نقوی کی وفات 5 فروری 2001ء کو کراچی میں ہوئی اور انہیں کراچی کے قبرستان وادیِ حسین میں دفن کیا گیا۔
Special Thanks to Irum Naqvi, Pakistan for her research, short bio and providing Marsiyas of Sardar Naqvi
مراثیء سردار نقوی
آئینہ دار تضاد بشری ہے تاریخ
AINDA DAR TAZAD E BUSHRA HAI TAREEKH
ذکر شبیر ہے آسان یہی مشکل ہے
ZIKR E SHABBIR HAI AASAN YEHI MUSHKIL HAI
شہر ابلاغ میں پھر باب وفا کھلتا ہے
SHEHR E IBLAAGH MAIN PHIR BAAB E WAFA KHULTA HAI
عقل مسلم ہو تو ہادی کی ثنا کرتی ہے
AQL E MUSLIM HO TO HADI KI SANAA KARTI HAI
علم کی منزل معراج ہے عرفان رسول
ILM KI MANZIL E MAIRAJ HAI IRFAN E RASOOL
کربلا آئینہ ء عظمت انسانی ہے
KARBALA AINA E AZMAT E INSANI HAI
کربلا دین کی تہذیب کا گہوارہ ہے
KARBALA DEEN KI TEHZEEB KA GEHWARA HAI
TOTAL MARSIYAS = 7